سچ کی اوقات نہیں سچ نہ بتایا جائے |
جھوٹ چلتا ہے یہاں جھوٹ ہی بولا جائے |
صحبتِ عشق میاں رنگ الگ دیتی ہے |
اب فقط آنکھ نہیں رنگ بھی دیکھا جائے |
قیس سے میری لڑائی ہو چکی ہے یاروں |
شہر میں ایک نیا دشت بنایا جائے |
تیرے بندے بھی خدا کتنے عجب لگتے ہیں |
بس مصیبت میں ترا نام پکارا جائے |
جو ترے نام سے باغی ہو کے جیتا ہو یہاں |
ایسے مرتد کو سرِ عام جلایا جائے |
عشق کرنے کا بہت شوق ہے تجھ کو یارا |
سب سے پہلے تو ترا شوق اتارا جائے |
معلومات