بوجھل سے لگ رہے ہو استاد تو نہیں ہو ؟
فکر معاش میں ہو استاد تو نہیں ہو ؟
رستے بنا کے دیتے تھے تم جو سب کو صاحب
رستے میں خود ہو بیٹھے استاد تو نہیں ہو ؟
سب کو جو دی ہے عزت سب محترم ہیں ٹھہرے
عزت جو ڈھونڈتے ہو استاد تو نہیں ہو ؟
حشرات کے ہو قاتل مقتول بن رہے ہو
مچھر جو مارتے ہو استاد تو نہیں ہو ؟
ووٹوں کے سلسلوں میں جاتے ہو تم کئی دن
حاکم ہو خود بناتے استاد تو نہیں ہو ؟
تم جو نکل رہے ہو نسل وطن کی خاطر
احسان کر رہے ہو استاد تو نہیں ہو ؟
ظالم کے سامنے بھی آخر ہو تم ہی ٹھہرے
جرات دکھا رہے ہو استاد تو نہیں ہو ؟
جھوٹوں نے مل کے لکھا ہے قسمت کا جو ترانہ
وہ سب مٹا رہے ہو استاد تو نہیں ہو ؟
GMKHAN

0
16