ارضِ طیبہ کی شان و عظمت ہے
اس میں پیارے نبی کی تربت ہے
رحمتیں خاص رب کی رہتی ہیں
زرہ زرہ میں یاں کے برکت ہے
نوری ستر ہزار صبح وشام
آتے ہیں کام ان کا مدحت ہے
ہر قدم رکھنا ہے قرینے سے
ہے یہ ہی در جو جاء حشمت ہے
لالہ و یاسمیں گلاب ہی کیا
پیارے ہر گل میں تیری نگہت ہے
وہ ہے مومن کہ جس کو یاد رہے
سب سے پہلے تمھاری حرمت ہے
جاں کنی وقت ہے کٹھن مولا
اس میں ہیبت ہے اور وحشت ہے
پاس اس وقت مولا آ جانا
مجھ کو پیارے تری ضرورت ہے
قبر میں ہو گئے سوال آساں
ترے آنے سے ساری راحت ہے
بولے مجھ سے فرشتے اے ذیشان
سوجا اب چین سے تو رخصت ہے

167