جانے مسمار اور کیا ہو گا؟
عدل بیمار اور کیا ہو گا؟
تجھ کو دِکھتی نہیں بھری سڑکیں
حرفِ انکار اور کیا ہو گا؟
حلف بردار گو وفا کا تھا
تجھ سا غدار اور کیا ہو گا؟
جب سے غاصب بنا ہے تُو یارا
تیرا کردار اور کیا ہو گا؟
تجھ پہ تہمت ہے بے وفائی کی
تُو سزاوار اور کیا ہو گا؟
ہے مِرے پاس جب قلم میرا
میرا ہتھیار اور کیا ہو گا؟
جو کہا تھا وہی ہے لِکھ ڈالا
قول و اقرار اور کیا ہو گا؟
جا ہے رب کی مگر بسے ہے صنم
دل گنہگار اور کیا ہو گا؟
وہ مجھے ہر طرف تو دِکھتا ہے
اس کا دیدار اور کیا ہو گا؟

23