تیرے بالوں پہ اتری بہاروں کی خیر
ان مہک سے لدے مرغزاروں کی خیر
جن کو تیرے سوا کچھ پتہ ہی نہیں
ایسے ان پڑھ، نکموں، بے چاروں کی خیر
دوستی، دلبری، چاندنی، شاعری
آتی جاتی رہیں اور چاروں کی خیر
تیر تیکھے رہیں اور ہدف پر پڑیں
تیری آنکھوں سے نکلے اشاروں کی خیر
آخرِ شب کی امکانی رونق ہیں یہ
مے کشوں کی تہجد گزاروں کی خیر

102