| مزاحیہ غزل نمبر 30 |
| بنتا ہے قصائی کا بھی نخرہ مرے آگے |
| بکرا مرے پیچھے ہے تو دنبہ مرے آگے |
| مرغی کو ابھی نیچے دے کے آ رہا ہوں میں |
| آتا ہے ابھی دیکھئے کیا گیا مرے آگے |
| گو ہاتھ میں جنبش نہیں لاتوں میں تو دم ہے |
| اب سامنے آئے وہ کمینہ مرے آگے |
| آ تجھ کو دکھاؤں کبھی پیسے کی کرامت |
| مجنوں کو برا کہتی ہے لیلیٰ مرے آگے |
| یہ شادی نہیں میری سحر بربادی ہے |
| ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے |
| شاعر زاہد الرحمن سحر |
معلومات