جوڑ دے مجھ کو خدایا جوہرِ قُرآن سے
ہادئی علم و عمل سے دین سے ایمان سے
سوچ کے دھارے منزّہ ہوں عمل کے نُور سے
موسیٰ پیغمبر بنے تھے جیسے اثرِ طُور سے
پیچھے مُڑ کر دیکھتا ہوں کچھ نہیں تیرے سوا
کاش ہو جائے کرم مَیں ہوں گداؤں کا گدا
ایک تقویت کہ توبہ سے گناہ ہوتے ہیں صاف
اکثر جب بھی ہاتھ اٹھتے ہیں الہٰی ہوں معاف
توبہ سے دل کو سکوں ملتا ہے کہ قرآں میں ہے
ہادئی اعظم کے فرمودات میں ایماں میں ہے
یا شفیع المذنبیں کا سایۂ لطف و کرم
اُمّتی ہوں آپ کا صلِّ علیٰ رکھ لیں بھرم
ہم کہاں جائیں محمّد آپکے در کے سوا
خوار ہیں بدکار ہیں نظرِ کرم یا مصطفےٰ
آپ اللّہ سے کہیں کہ میرا تابعدار ہے
نوکر و چاکر ہے میری ہر ادا سے پیار ہے
عمل میں کمزور ہے عاصی ہے نا ہنجار ہے
سست ہے تھوڑا مگر میرا قرابتدار ہے

0
28