ارمان کے ہیں طوفاں، اک تار داماں خالی |
دربارِ مصطفیٰ میں، لایا ہے یہ سوالی |
کب چارہ گر حزیں کا، سرکار کے سوا ہے |
ہیں منجدھار گہرے، ناؤ نحیف ڈالی |
ہے مشکلوں نے گھیرا، منزل کٹھن ہے میری |
الطافِ حق کے قاسم، خیراتِ تو مثالی |
کارِ فضول میں ہے، گزری حیات میری |
نامہ عمل سے میرا، سارا رہا ہے خالی |
کونین کی تو رحمت، تجھ سے چلا زماں ہے |
دارین کی ہے جاں تُو، اور ذات شان والی |
تیری عطا چمن ہے، مالی شہا تو اس کا |
گلشن میں حسن تجھ سے، اے دہر کے موالی |
پھل پھول اس چمن میں، تیرے ہیں دم قدم سے |
تیری ہے مِلک پَتا، ہر شاخ اور ڈالی |
خلقِ خدا میں دیگر، اچھے سے خوب تر ہیں |
بعد از خدا بڑی جو، تیری ہے ذاتِ عالی |
ناقص ہوں پُر خطا ہوں، تیرا گدا ہوں لیکن |
تو دان دے دہر کو، کونین میں مثالی |
حسنِ نبی کے پَرتو، آفاق کے نظارے |
جن کے لبوں سے لالی، عنبر نے کچھ چرا لی |
جھولی کھلی ہیں لاتے، اُن کے نگر میں سلطاں |
تاکہ عطائے داتا، دامن نہ چھوڑے خالی |
محمود غم عبس ہے، یومِ نشور کا پھر |
بخشش نبی نے امت، محشر میں جب سنبھالی |
معلومات