کبھی راس مجھ کو یہ آئے محبت
کبھی پھر مجھے یہ جلائے محبت
سکوں بھی ملے اور بے چینیاں بھی
شب و روز مجھ کو ستائے محبت
یہ شوقِ تمنا یہ آوارگی سی
کہ خود سے جو خود کو بھلائے محبت
چھپائے ہیں قدرت نے جو ہر قدم پر
کہ رازِ جہاں یہ بتائے محبت
کہ خوشیاں اسی کی ہوں مرہون میری
غموں کے بھی نغمے سنائے محبت
یہ پھولوں کی خوشبو غموں کے یہ کانٹے
مری زندگی کو سجائے محبت
کہ رنگوں کی دنیا رہے ہر طرف ہی
کہ ہر سمت بکھری یہ جائے محبت
کہ اب تو ہمایوں ملے جو یہ تجھ کو
تری زندگی پر یہ چھائے محبت
ہمایوں

12