عشق تھا شاید حدِ میعاد تک |
اب ہمیں آتے نہیں وہ یاد تک |
مانتے ہیں اُس کے تو احکام بھی |
جو نہیں سنتے مری فریاد تک |
دل جلانے سے ہوا تھا جو شروع |
آ وہ پہنچا سلسلہ اسناد تک |
ہے سڑک کوئی جو اُس کے شہر سے |
ہو کے جاتی ہو "جنون آباد" تک؟ |
یہ مباحث تب ختم ہوں گے کہ جب |
بات پہنچے گی مرے استاد تک |
ہے یہ میری شاعری کا سلسلہ |
اک حسینِ بے ریا کی داد تک |
معلومات