دھوپ رنگوں میں نہ بٹ کر ملنا
منعکس زادوں سے ہٹ کر ملنا
کب گوارہ ہے انا داروں کو
جانے والے کا پلٹ کر ملنا
جانتا ہوں کہ زمانے بھر سے
اس سے ملنا ہے تو کٹ کر ملنا
حشر تک یاد رہا دنیا سے
آخری بار لپٹ کر ملنا
وسعتِ قلب و نظر ہے لازم
دائروں میں نہ سمٹ کر ملنا
دوسرا رخ بھی ہوا کر تا ہے
ان کی تصویر الٹ کر ملنا
جب وہ تجھ سا ہے تو ڈرنا کیسا
اب جو مل جائے تو ڈٹ کر ملنا
غم کی ان جھیلوں کے دو پاٹوں کا
کچھ عجب بھی نہیں پٹ کر ملنا

0
68