کن کا سہانا خلق کو فرمانِ یزداں ہے ملا |
رونق ملی کونین کو ہستی کو برہاں ہے ملا |
سارا جہانِ بحر و بَر صامت پڑا خاموش تھا |
اس کی فضا کو خیر والا فیضِ رحمٰں ہے ملا |
دانائے حق کی تھیں امیدیں رہبری کے واسطے |
میثاق میں لو انبیؑا سے عہد و پیماں ہے ملا |
ہیں زندگی پر کُل رموزِ زندگی بھی وا ہوئے |
نورِ ہدیٰ سے کبریا کا سب کو عرفاں ہے ملا |
طاغوت کے پنجہ میں تھا ناسوت بھی جکڑا ہوا |
دانِ نبی سے دہر کو ایقانِ فروزاں ہے ملا |
اوجِ فلق پر روشنی میلاد ہے بہرِ زمیں |
اُس لامکاں سے اس زمیں کو شاہِ سلطاں ہے ملا |
صلے علیٰ نے ہی رکھی ہے لاج اس انسان کی |
خلقِ خدا کو کبریا کا رازِ پنہاں ہے ملا |
محمود! ایماں بھی ملا ہے آپ کی اک دید سے |
یعنی نبی سے اس جہاں کو نورِ یزداں ہے ملا |
معلومات