کھسر پھسر ہی کریں گے ہمارے بارے لوگ |
کچھ اور کر نہیں سکتے حسد کے مارے لوگ |
ہمیں تو ایک یہی بات لطف دیتی ہے |
تمہیں ہمارا سمجھتے ہیں اب تمہارے لوگ |
کئی کی عید سے پہلے ہی عید ہو گئی ہے |
ہلال ڈھونڈتے دیکھے ہیں کچھ ستارے لوگ |
تمہارے نام کی خوشبو اگر بنا دی جائے |
تمام عمر گذاریں گے اس سہارے لوگ |
پھر اس کا نام نہ فردوس کس لیے رکھا |
تمہارے شہر میں بے انتہا ہیں پیارے لوگ |
یہ اک معمہ سمجھ میں کسی کی آیا نہیں |
کہ لوگ ادارے چلاتے ہیں یا ادارے لوگ |
کسی کے عقد نے وہ دل کشی عطا کی ہے |
قمر ؔپہ رشک کناں ہیں کئی کنوارے لوگ |
معلومات