پرکھنے کا یہاں پر اہلیت، معیار دولت ہے
یہاں چرسی، موالی اور سمگلر کی ہی عزّت ہے
فقط عُہدہ ہے فن کو ماپنے کا ایک پیمانہ
جو اوروں سے لِکھاتا ہے، فراہم اُس کو شُہرت ہے
بناوٹ کا زمانہ ہے، دِکھاوا کارفرما ہے
بُزرگوں سے کریں صرفِ نظر، لوگوں کی عادت ہے
جو صُوبے کی طرف سے بن کے جاتے ہیں نُمائِش کو
وہ صُوبے کے نہِیں ہیں، مِیرے صُوبے کی یہ قِسمت ہے
کہاں کے آپ شاعر ہیں کہاں کے ہیں نُمائیندہ
ذرا بیٹھو کریں ہم بات شعروں پر، جو ہِمّت ہے
کرو صرفِ نظر تُم جِس قدر اے کم نظر لوگو
مِرے حِصّے کی شُہرت مِل ہی جائے گی یہ فِطرت ہے
کرارا شعر ہے گویا سموسوں کا بنا لینا
بہُت لوگوں کو حسرتؔ، شعر کہہ لینے کی حسرت ہے
رشِید حسرتؔ

17