| بحرِ ظلمت میں نیا باب بنا جاؤں گا | 
| اپنے سینے کے سبھی راز بتا جاؤں گا | 
| گھپ اندھیرے سے نہ تم ڈرنا پرندو ! اب مَیں | 
| خود بجھا بھی تو نیا دیپ جلا جاؤں گا | 
| مَیں تو شاعر ہوں مرا کام فقط ہے اتنا | 
| اَن سنے گیت فلسطیں کے سنا جاؤں گا | 
| جب کبھی مجھ کو بلایا گیا محشر میں تو پھر | 
| سب تماشائی غزہ کے مَیں دکھا جاؤں گا | 
| اہلِ ایقان کا حامی نہ گنہ گاروں کا | 
| لوگ کہتے ہیں کہ مارا بے خطا جاؤں گا | 
| جب مجھے اذنِ سفر ہو گا مدینہ سے، تو | 
| سر بہ کف مثلِ سحر موجِ صبا جاؤں گا | 
| منظر عباس | 
    
معلومات