بحرِ ظلمت میں نیا باب بنا جاؤں گا
اپنے سینے کے سبھی راز بتا جاؤں گا
گھپ اندھیرے سے نہ تم ڈرنا پرندو ! اب مَیں
خود بجھا بھی تو نیا دیپ جلا جاؤں گا
مَیں تو شاعر ہوں مرا کام فقط ہے اتنا
اَن سنے گیت فلسطیں کے سنا جاؤں گا
جب کبھی مجھ کو بلایا گیا محشر میں تو پھر
سب تماشائی غزہ کے مَیں دکھا جاؤں گا
اہلِ ایقان کا حامی نہ گنہ گاروں کا
لوگ کہتے ہیں کہ مارا بے خطا جاؤں گا
جب مجھے اذنِ سفر ہو گا مدینہ سے، تو
سر بہ کف مثلِ سحر موجِ صبا جاؤں گا
منظر عباس

0
16