اس غم کو اٹھاے جی لیں گے
ہم خون کے آنسوں پی لیں گے
تو بھول سکے تو بھول ہمیں
ہر گز نہ تجھے ہم بھولیں گے
اس غم کو اٹھاے جی لیں گے
ہم خون کے آنسوں پی لیں گے
تو بھول سکے تو بھول ہمیں
ہر گز نہ تجھے ہم بھولیں گے
کب درد ستم ہیں ناڈھوۓ
خوشیاں نہ ملی ہم ناروۓ
انجام وفا شرمندہ ہے
ہم یارخوشی سےرو لیں گے
شکوے نا گلے امید کبھی
نا چاند دکھا نا عید ہوئ
تیری ہی وجہ سےہونٹ سلے
اب زخم بھی اپنے سی لیں گے
افسوس رہا رو پوش رہے
ہر خون جگر خاموش رہے
کیا کیا نا سہا تیری خاطر
اب اشک بھی اپنے پی لیں گے
مر مر کے جۓ نظروں سے گرے
بے لو س رہی ہم پاس ترے
کب ایسے بھلا ہم ذندہ ہیں
مر مر کے سنم ہم جی لیں گے
اے شاہ ہمارا غم نہ کرو
اب اور ہمارا دم نہ بھرو
احکام وفا ہے صولی پر
ہم دار محبت کیلیں گے
شاہ

88