عید کا دن ہے گلے تم کو لگا لُوں آؤ |
پیار کے رشتے نئے تم سے بنا لوں آؤ |
روز آ جاتے ہو سپنوں میں ستانے تو مجھے |
اپنی آنکھوں میں تمہیں پھر سے بسا لوں آؤ |
محو ہو جاؤ نہ یادوں سے مری اے ہمدم |
دل میں ارمان نئے پھر سے جگا لوں آؤ |
دل میں جلتی ہوئی مشعل نہ کہیں بجھ جائے |
یادوں کی شمع پھر اک بار جلا لُوں آؤ |
ہم نے تو رسمِ وفا تم سے نبھانا سیکھی |
میں اُسی طرح وفا اپنی نبھا لوں آؤ |
تم سے کیا پردہ ہے تم خوب مجھے جانتے ہو |
میں کہانی ذرا دنیا کو سنا لوں آؤ |
کیسے فُرقت میں بِتائے ہیں تری یاد میں دن |
کروٹیں راتوں کو بدلِیں جو بتا لوں آؤ |
میرے اشکوں سے ترا نقش نہ دُھندلا جائے |
میں ترا چہرہ پھر آنکھوں میں سجا لوں آؤ |
میں نے جو عہدِ وفا تم سے کبھی باندھا تھا |
خود سے اُس عہد کی تجدید کرا لوں آؤ |
طارق اس عید پہ خوش ہوں میں خدا کی خاطر |
تلخ یادوں کو میں کچھ دیر بُھلا لوں آؤ |
معلومات