| نہ بندیا نہ چونر یہ دھانی لگے گی |
| ترے پیار کی بس نشانی لگے گی |
| نہ دیکھو محبت سے ایسے ہمیں تم |
| یہ دنیا تمہیں بھی دیوانی لگے گی |
| اگر روٹھ جاںٔیں جو تم سے کبھی ہم |
| منانے میں تم کو جوانی لگے گی |
| ہر اِک رنگ کھلتا ہے تم پر اے جاناں |
| مگر ہائے جو آسمانی لگےگی |
| تمہارا تو ہوگا بس اک رول اس میں |
| ہماری تو پوری کہانی لگے گی |
معلومات