کِس نے خیال و خواب کو پہنا دیا کفن
زخموں سے چور چور ہے لفظوں کا پیرہن
اشکوں سے تر ہے صفحہِ قرطاس اِس طرح
جیسے صلیب و دار پہ لٹکا ہوا بدن
پل میں چراغ دیکھئے کتنے ہی گُل ہوئے
نفرت کی تیز آگ نے جھُلسا دیا چمن
ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں منظر لہو لہو
سہما ہوا ہے دیر سے سوچوں کا بانکپن
حرف و قلم کی سِسکیاں کیسے بیاں کروں
بھیگا ہوا ہے خُون میں جاویدؔ ہر سُخن

11