| میری اتنی سی شناسائی ہے |
| تو خدا ، دل مرا ہرجائی ہے |
| میں تو دیوانہ ہوا جاتا ہوں |
| ہر سو رخ یار کا زیبائی ہے |
| پیار بدنام بہت ہے جگ میں |
| اس کا انجام بھی رسوائی ہے |
| پوچھتا ہوں میں جہاں والوں سے |
| شہر کیوں سارا تماشائی ہے |
| موت کے بعد مجھے جلنا ہے |
| جینے کی یہ ہی سزا پائی ہے |
| مہرباں یوں تو بڑا ہے رب بھی |
| نظر بس اس کو خطا آئی ہے |
| عشق کا کھیل عجب ہے سب میں |
| دیکھ محفل میں بھی تنہائی ہے |
| مجھ کو ادراک نہیں ہے اس کا |
| میری قسمت میں جبیں سائی ہے |
| بحر پایاب نہ سمجھو مجھ کو |
| مجھ میں شاہد بڑی گہرائی ہے |
معلومات