تری آمد سے دل شاداں ہوئی ہے
عجب دل میں نئی ارماں ہوئی ہے
مرے بستر پہ تنہائی کا عالم
تری ہجرت سے جاں حیراں ہوئی ہے
نہ کوئی آج تک آیا ہے واپس
فقط یہ زندگی قرباں ہوئی ہے
نہ کوئی خواب تھا آنکھوں میں باقی
نہ کوئی آس دل میں جاں ہوئی ہے
یہی کافی ہے اب جینے کی خاطر
کہ ہر خواہش مری زنداں ہوئی ہے
عجب یہ عشق کی رسم و روایت
کہ ہر ہستی یہاں گریاں ہوئی ہے
بہت رسوا ہوا ہوں اس جہاں میں
یہ دل کی بات اب اعلاں ہوئی ہے
"ندیم" اپنا مقدر کیا بتائیں
یہ دنیا اب ہمیں زنداں ہوئی ہے

0
4