| قدم سے تو کر دے کرم غوثِ اعظم |
| دکھا دے مجھے تو حرم غوثِ اعظم |
| اگر آپ رکھ دے قدم غوثِ اعظم |
| تو مٹ جائے دل سے یہ غم غوثِ اعظم |
| قدم ہے ترا گردنِ اولیاء پر |
| خدا کا ہوا یہ کرم غوثِ اعظم |
| ہیں پہنچی سبھی کی بصارت جہاں پر |
| وہاں پر ہے تیرے قدم غوثِ اعظم |
| جو بیمار ہے ان کو صحت عطا کر |
| قدم کے ہو صدقے کرم غوثِ اعظم |
| قدم سے ہیں لپٹے جو منگتے تمہارے |
| مٹا دو تم ان کے الم غوثِ اعظم |
| فلسطیں کے بے کس غلاموں کو دیکھو |
| ذرا جا کے رکھ دو قدم غوثِ اعظم |
| مصیبت ہے جتنی وہ پل میں ٹلے گی |
| اگر آپ رکھ دے قدم غوثِ اعظم |
| لیا جو قدم تیرا احمد رضا نے |
| رہا ہے پھر ان کا بھرم غوثِ اعظم |
| ہیں ملتے سبھی اولیاء جس پہ آنکھیں |
| وہی تو ہیں تیرے قدم غوثِ اعظم |
| شہا نورِ احمد رضا پر ہمیشہ |
| بنائے تو رکھنا قدم غوثِ اعظم |
| 11 ربیع الغوث 1445ھ |
| 27 اکتوبر 2023 |
معلومات