غزل
جو آج بھی شمشیر بکف ہوں گے مسلماں
دُشمن کے وہ آسان ہدَف ہوں گے مسلماں
منکر جو حدیثوں کے ہیں ، من مانی کریں گے
کیسے وہ محمّد کی طرف ہوں گے مسلماں
ہیں اہلِ جنوں وہ جو ہیں ہتھیار اٹھاتے
لڑنا جو پڑے ، آخری صف ہوں گے مسلماں
اسلاف کی تاریخ بتاتی ہے یہی تو
اخلاق سے اصحابِ شرَف ہوں گے مسلماں
دھچکا لگے اُس کو جو سمجھ کر یہاں آئے
پابندِ روایاتِ سلَف ہوں گے مسلماں
موسیقی کے دلدادہ کہیں رقص کے رسیا
وقت آئے گا سامانِ شغَف ہوں گے مسلماں
غوطہ جو سمندر میں لگائے گا ، ملیں گے
چند ایک ہی پوشیدہ صدف ہوں گے مسلماں
اک دورِ درخشاں تھا، مگر آئے گا اک دور
اُس دور میں برباد و تلَف ہوں گے مسلماں
یہ تلخ حقیقت ہے کہ گر خود کو نہ بدلا
تاریخ کے چہرے سے حذَف ہوں گے مسلماں
طارقؔ انہیں تقدیر بچائے گی کہاں تک
جب تک نہ خلافت کے خلَف ہوں گے مسلماں

0
16