آبلوں سے تری گلیوں میں اجالا نہ کریں |
اب ترے شہر کو اپنا بھی تو دیوانہ کریں |
تو مری پہنچ سے ہے دور مگر تیرے لئے |
کیا غریبوں کو نہیں حق کہ تمنا نہ کریں |
ہچکیوں نے مرے خوابوں میں خلل ڈالا ہے |
ان سے کہہ دے کوئی میرے لئے سوچا نہ کریں |
مجھ کو عادت ہے ہر اک درد اٹھا لینے کی |
وہ تکلف میں مرے ساتھ اب اچھا نہ کریں |
ہم کو گرنے میں نہ اک لمحہ لگے گا یارو |
وہ نظر شرم سے محفل اٹھایا نہ کریں |
بے رخی آپ کے چہرے پہ نہیں ہے زیبا |
صاف کہہ دیجیئے ہم بزم میں آیا نہ کریں |
جو ہمیں دیتے ہیں الزامِ دغا ان سے کہو |
ہم کو بدنام کریں عشق کو رسوا نہ کریں |
معلومات