دشت و صحرا کا سفر جاتا نہیں
کی دعاؤں کا اثر جاتا نہیں
لکھ دی ہے قسمتوں نے میری تڑپ
اک رکا درد جگر جاتا نہیں
اب مسیحا بھی کیا میرا کرے
آنکھ سے دیدۂ تر جاتا نہیں
مٹ گیا ہے شوق جینے کا مرے
دل سے پر عزم سفر جاتا نہیں
آتی ہے خوشبو بدن سے بھی مجھے
مجھ سے وہ شوخ نظر جاتا نہیں
یاد یے ٹوٹا سا دروازہ مگر
پردۂ چشم سے در جاتا نہیں
زندگی دکھ کی امانت ہے کوئی
غم کا شاہد بسا گھر جاتا نہیں

0
19