دامن کو جھاڑ کر تری محفل سے چل دئے |
ہم ریت کے بگولے تھے محمل سے چل دئے |
رستوں کی گرد میں ہمیں منزل نہیں ملی |
منزل قریب آئی تو منزل سے چل دئے |
طُوفانِ بادوباراں میں کشتی اُلٹ گئی |
جو دوست لینے آئے تھے ساحل سے چل دئے |
مرقد میں ساری نعشیں اتاریں بہ اہتمام |
میرا جنازہ آیا تو مقتل سے چل دئے |
رندانِ بادہ نوش کی غیرت ہے منطقی |
ساقی کی چشمِ غیظ پہ محفل سے چل دئے |
دعوے سے آئے تھے یہاں لیکن امید اب |
دیکھا جو اُن کا لہجہ تو بے دِل سے چل دئے |
معلومات