| جب سے ہم پاکے شہرت چمکنے لگے |
| سب کی نظروں میں پھر تو کھٹکنے لگے |
| ساری محفل پہ اک وجد طاری ہوا |
| سن کے میری غزل سب چہکنے لگے |
| کیسے منزل تلک ہم پہنچ پائیں گے |
| چلتے چلتے قدم بھی تو تھکنے لگے |
| جن کو میں دوست کہتا رہا آج تک |
| ہر قدم پر وہ مجھ کو پرکھنے لگے |
| سیدھی راہوں پہ چلنا تھا جن کو مگر |
| اندھی راہوں پہ چل کر بھٹکنے لگے |
| آئینہ جب دکھایا انھیں شعر میں |
| پھر حقیقت سے پردے سرکنے لگے |
| یاد ان کو کیا میں نے جب بھی ثمرؔ |
| گوشے دل کے مرے پھر مہکنے لگے |
معلومات