جسے گل سے ہے عقیدت ،جسے چاندنی پسند ہے
وہ ہمارے ساتھ مہکے، جسے شاعری پسند ہے
وہاں سب کے پاس دل ہے یا کوئی حسین تل ہے
ترے شہر میں وہ جائے جسے دلبری پسند ہے
یہاں عشق_ بے مروت ، یہاں دید کی ہے قلت
یہاں دشت میں وہ آئے جسے تشنگی پسند ہے
وہ تڑپ کہ جان دے گا کسی زلف پر مرے گا
وہ ثبات کیا کرے گا جسے جاں کنی پسند ہے
ہیں ہمارے پاس جگنو، تو تمہارے پاس آنکھیں
وہ ہمارے ساتھ آئے، جسے روشنی پسند ہے
یہ حساب خود لگاؤ، مرے گل کے لب پہ کیا تھا
اسے خامشی پسند ہے، مجھے تازگی پسند ہے

2
145
سے گل سے ہے عقیدت ،جسے چاندنی پسند ہے
وہ ہمارے ساتھ مہکے، جسے شاعری پسند ہے

جسے گل سے ہے عقیدت ،جسے چاندنی پسند ہے
وہ ہمارے ساتھ مہکے، جسے شاعری پسند ہے