جسے گل سے ہے عقیدت ،جسے چاندنی پسند ہے |
وہ ہمارے ساتھ مہکے، جسے شاعری پسند ہے |
وہاں سب کے پاس دل ہے یا کوئی حسین تل ہے |
ترے شہر میں وہ جائے جسے دلبری پسند ہے |
یہاں عشق_ بے مروت ، یہاں دید کی ہے قلت |
یہاں دشت میں وہ آئے جسے تشنگی پسند ہے |
وہ تڑپ کہ جان دے گا کسی زلف پر مرے گا |
وہ ثبات کیا کرے گا جسے جاں کنی پسند ہے |
ہیں ہمارے پاس جگنو، تو تمہارے پاس آنکھیں |
وہ ہمارے ساتھ آئے، جسے روشنی پسند ہے |
یہ حساب خود لگاؤ، مرے گل کے لب پہ کیا تھا |
اسے خامشی پسند ہے، مجھے تازگی پسند ہے |
معلومات