مزاحیہ نظم
میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا
بزم میں مری کوئی بات وات چل جائے
یہ نہ ہو کہ تیرا بھی مجھ پہ ہاتھ چل جائے
مجھ غریب پر مکا اور لات چل جائے
کیا خبر کہ مکا لات اک ہی ساتھ چل جائے
میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا
اس سے پہلے کہ تو کرتا ہوا تُھو تُھو آئے
بدمعاشوں کو لے کر ساتھ میں ہی تُو آئے
اس سے پہلے کہ کوئی خطرے کی بھی بو آئے
اس سے پہلے کہ کوئی چور یا ڈاکو آئے
میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا
اس سے پہلے کہ مرے کان مڑوڑیں جائیں
اس سے پہلے کہ مرے دانت بھی توڑیں جائیں
اس سے پہلے کہ کئی کتے بھی چھوڑیں جائیں
اس سے پہلے کہ وہ سب پیچھے مرے دوڑیں جائیں
میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا
اس سے پہلے کہ میں کرتا ہوا نخرہ جاؤں
اس سے پہلے کہ ترے گھر لے کے بکرا جاؤں
اس سے پہلے کہ کسی جرم میں پکڑا جاؤں
اس سے پہلے کہ میں زنجیر میں جھکڑا جاؤں
میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا
شاعر زاہد سحر

0
94