اک چاہ میرے من میں ہے آرزو بنی
جو اشک سے عیاں ہے یا درد میں دبی
بدرِ منیر ہے وہ نورِ ضمیر بھی
ہے مہربان بھی وہ سب سے بڑا غنی
یہ ابر رحمتوں کا منبع ہے دان کا
ہے خرد اور جنوں کو اس سے ہی رہبری
ہر بیکسی میں چارا یہ جانِ جاں سجن
یہ خیر کا ہی مخزن ہے مصطفیٰ سخی
یہ شاہِ دین ہادی اعلیٰ نسب ہے جو
اس کو ملی ہے شاہی جو حشر تک گئی
ہیں وجہہ خلق یہ ہی لولاک کو بھی سن
کیا شانِ دلربائی دلدار کو ملی
محمود شاہِ خوباں شہکار ہیں وہ ہی
نوبت دہر میں ہر جا جن کی عُلیٰ بجی

47