ہے یہ سچ کہ میرا مقصد نرے دہر کی قیادت
پہ نہیں ہے مجھ میں کچھ بھی وہ شکوہ و شان و شوکت
نہ مؤیِّد و موثِّق نہ متابع و شواہد
کہ ہے حال میرا پنہاں مَجَہول ہے ثقاہت
نہ ہی تقوی و مروت نہ ہی ضبط ہی ہے مجھ میں
نہ شذوذ و علتوں سے میری پاک ہے روایت
کہ بنوں میں کیسے جارح ! کوئی معتبر سا راوی
نہ صحیح کی خوبیاں ہیں نہ حسن کی کچھ علامت
کبھی شاذ رہ گیا میں کبھی منکروں کی سنگت
یہی زندگی ہے اپنی ہے ضعیف ہر روایت
کبھی معضل و معلق کبھی مرسل و مدلس
کبھی غربتوں کا مارا کبھی پائی عز و شہرت
یہی مسلموں کی قسمت ہے جہانِ رنگ و بو میں
یہی قدرِ دینِ احمد ہے ازل ابد غرابت
مرے جذبۂ جنوں کی یہی آرزو ہے شاہؔی
کہ بنوں امامِ عادل کروں دین کی میں خدمت

1
62
مشکوٰۃ المصابیح

بدأ الإسلام غريبا و سيعود غريبا

یہی مسلموں کی قسمت ہے جہانِ رنگ و بو میں
یہی قدرِ دینِ احمدؐ ہے ازل ابد غرابت

میرا ماننا ہے اشعار بناۓ نہیں جاتے بلکہ خود بخود وجود میں آتے ہیں اور اس کی ادنی مدت دس سے پندرہ منٹ بھی ہوسکتی ہے اور زیادہ بھی جبکہ شعر و شاعری سے نا بلد حضرات یہ خیال کرتے ہیں کہ شعراء ضیاعِ وقت کو ہی اپنا محبوب و محمود مشغلہ جانتے ہیں حالانکہ وہ اپنے اس خیال آرائی میں سراپا دروغ گو اور کذاب ہیں بلکہ بعض تو منھ میاں مٹھو بھی ہیں

مقدمہ شیخ عبدالحق اور شرح نخبۃ الفکر کے صبر آزما امتحان کے بعد آج مغرب بعد جب خود کو اگلے امتحان کے لیے تیار کرنے کی غرض سے مشکوٰۃ المصابیح کی ورق گردانی کررہا تھا کہ یکایک میری آنکھوں سے تمام پردۂ اسرار اٹھا لیے گئے ، ذہن و دماغ کی تمام بتیاں روشن ہوگئیں اور دل کی تختی پر الہام الہی کا نزول شروع ہوا جس کا نتیجہ آپ کی جناب میں حاضر ہے ؂

نوٹ۔۔ اس نظم میں ذو معانی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو کتاب اور شاعر دونوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔

. (شـاہؔی تخیـلات)
شـاہؔی ابو اُمامــه شــؔاہ ارریـاوی