| ہر بار وہ جاتا ہے ہمیں اور رلا کر |
| پھر لوٹ کے آتا ہے نیا خواب دکھا کر |
| ایمانِ محبت کی قسم کھا کے وہ نکلا |
| یادوں کا خزانہ مرے سینے میں چھپا کر |
| کیا خوب سجا رکھی ہے تنہائی نے محفل |
| آ بیٹھا ہوں پھر خود سے کوئی بات بنا کر |
| دن رات کسک دل میں دبائے ہوں میں پھرتا |
| اک بار مری آنکھ کو دیدار عطا کر |
| سینے میں جو اتری ہے تری یاد کی خوشبو |
| قرطاس پہ لکھتا ہوں میں اشعار بنا کر |
| محمد اویس قرنی |
معلومات