آپ عنوانِ محبت ہیں سلامت رہئے
عشق والوں کی شریعت ہیں سلامت رہئے
کلمۂ وصل پہ ٹھہری ہیں نگاہیں جن کی
ہجر زادوں کی اذیت ہیں سلامت رہئے
دھوپ میں چھاؤں کا منظر ہو میسر یارو
دشت میں یادیں غنیمت ہیں سلامت رہئے
آپ بن کیسے گزارہ ہو فقیروں کا ہم
توشۂ خانۂ الفت ہیں سلامت رہئے
راہ تو آپ کی جانب ہے اٹھائے منزل
ہم اسیرانِ ہزیمت ہیں سلامت رہئے
آپ کی سمت ہیں شیدا نے جُھکالی آنکھیں
مرکزِ طوفِ عقیدت ہیں سلامت رہئے

0
13