| چارہ گر چھوڑ گیا ساتھ تو حیرت کیوں ہے |
| اب دمِ مرگ ملاقات کی حسرت کیوں ہے |
| میں نے طوفان کے تھمنے کی دعا مانگی تھی |
| پھر گئی رات یہ بپھری ہوئی قدرت کیوں ہے |
| خفتیں ہیں وہ مٹانے کی ذرا بات کرے |
| صاف منصف سے کہو مانگتا اجرت کیوں ہے |
| کاش یہ سانس کا بندھن ہی نہ ٹوٹا ہوتا |
| زندگی کچھ تو سمجھ پاتی وہ عبرت کیوں ہے |
| آستیں کے پلے ہو سانپ سو تم نے کاٹا |
| ڈس لیا ہے سو کئی بار کی فطرت کیوں ہے |
| رات آخر ہی کہے گی مجھے چھوڑو تنہا |
| جاگ کر رات گزاری کی یہ شہرت کیوں ہے |
| شعر چپکے سے کہو اور تخلص ظاؔہر |
| شاعری خوب کرو موت کی صورت کیوں ہے |
معلومات