سرورِ انبیا احمدِ مجتبٰی شانِ صلِّ علٰی اے حبیبِ خدا
روزِ محشر بھلا کون ہے آسرا اس خطا کار کا ایک تیرے سوا
جان و دل، مال و زر ،اقربا آپ پر پاس میرے ہے جو سب نچھاور کروں
آپ کا قرب ہی جب میسّر نہ ہو تو مرا مال و زر میرے کس کام کا
آپ سے دو جہاں میں نہ برتر کوئی سچ تو یہ آپ کا ہے نہ ہمسر کوئی
ہر کسی سے جدا آپ کی ہر ادا رب بنایا نہیں آپ سا دوسرا
امّتی ہیں سبھی سرخرو آپ کے مٹ گئے سارے جو تھے عدو آپ کے
ہیں نواسے بڑے خوبرو آپ کے ہیں صحابی سبھی آپ کے باوفا
چھوڑ کر اپنا گھر اپنے لختِ جگر جا کے بھی رب کے در جو رہوں بے ثمر
جا کے روزے کی جالی نہ چوموں اگر تو مقدّس سفر میرے کس کام کا
روزِ جزا مری ہر خطا بن کے ازدھا جلا ڈالے گی دل ہلا ڈالے گی
سابقہ ہر سزا سے مجھے لیں بچا آپ سے با خدا ہے یہی التجا
ہر گھڑی ہے مجھے خوف یہ آج کل کب مبشّر مجھے آ دبوچے اجل
یہ بدلتا نہیں فیصلہ ہے اٹل چھوڑتی ہے بھلا کب کسی کو قضا

0
16