| بے شک یہ بات ہے کہ کہا مانتے نہیں |
| ہم کب خدا کو اپنا خدا مانتے نہیں |
| سب کج ادائیوں کو بجا مانتے نہیں |
| اچھا کہیں کہ آپ برا مانتے نہیں |
| سر اس لئے نہیں کہ یہ نذرِ صلیب ہو |
| لیکن یہ بات اہل وفا مانتے نہیں |
| لب پر شکایتیں سجیں آنکھیں گلہ کریں |
| ہم اہل درد اس کو روا مانتے نہیں |
| ہاں ایک بار ہی ذرا کہہ کر تو دیکھتے |
| کیسے تمہاری بات بھلا مانتے نہیں |
معلومات