منظر سے دور دور تھا آنکھوں کے پاس تھا |
یہ ان دنوں کی بات ہے جب تُو اداس تھا |
بستر کی ہر شکن نے گواہی دی چیخ کر |
ہر خواب سر تا پاؤں مرا التماس تھا |
پُر لطف امتزاج تھا کانٹوں کا پھول میں |
جس لمحے ایک شخص مرے آس پاس تھا |
برسوں کے رتجگوں کا سحر ٹوٹا جس جگہ |
تیری نفیس یادوں کا وہ نرم گھاس تھا |
یاروں کی بھیڑ بھاڑ میں الجھا ہوا تھا تُو |
جب میں تمہاری چاہ میں محوِ قیاس تھا |
کچھ مور ناچتے تھے گلابوں کی بھیڑ میں |
یاسر تمہاری یاد میں بیٹھا اُداس تھا |
معلومات