جامِ قائم تلک رسانی کی
ساقی احمد نے مہربانی کی
چشمِ احمد نے سیر فرمایا
تشنگی تھی جو لن ترانی کی
رند ہوں مہرِ چشمِ احمد کا
"مجھ کو دریا ہے بوند پانی کی"
جس نے پی ہے نگاۂ احمد سے
سوچ کیا اس کو دارِ فانی کی
ہے ذکیؔ حق کا نشہ نس نس میں
جامِ احمد نے جَم فشانی کی

0
72