غزل۔۔ |
وہ چھپ بھی جائے تو مجھ کو دکھائی دیتا ہے |
خموشیوں میں مجھے سب سنائی دیتا ہے |
وہ اپنے ہونٹوں کی ہلکی سی ایک جنبش سے |
گل خیال کو کیا کیا رسائی دیتا ہے |
وہ اپنی ادھ کھلی آنکھوں سے میکدوں کے بیچ |
کبھی کبھار عجب آشنائی دیتا ہے |
طواف ذات عجب راس آ گیا ہے اسے |
گلی میں شہر میں کم کم دکھائی دیتا ہے |
کبھی کبھار تو بس یونہی آ زمانے کو |
وہ پاس رہ کہ مجھے کم نمائی دیتا ہے |
معلومات