یادِ نبی سے اپنا سینہ سجا رہا ہوں
بگڑے نصیب تھے جو ایسے بنا رہا ہوں
خلقِ خدا پہ رحمت آقا کریم سے ہے
نغمے اسی کرم کے دل کو سنا رہا ہوں
بے حد درود ہر دم ذاتِ کریم پر ہیں
گجرے بنا لے تو بھی دل کو بتا رہا ہوں
خلقِ عظیم اُن کو قرآن کہہ رہا ہے
توصیفِ مصطفیٰ کو لب پر سجا رہا ہوں
چچا کے سارے قاتل بخشش نبی سے چھوٹے
بحرِ سخا سے یہ میں اک بوند لا رہا ہوں
حرکت وجودِ ہستی سرکار کی عطا سے
نغمے اسی کرم کے خدمت میں لا رہا ہوں
محمود فیض دائم کونین پر نبی کے
مرضی ہے لوٹ لے جو سب کو بتا رہا ہوں

7