| یہ جہاں کی محفلوں سے اے مرے خدا بچا کر |
| مجھے اپنا تو بنا لے کوئی معجزہ دکھا کر |
| میں بھٹک گیا ہوں یارب مرے دل کو پھیر دے اب |
| مرے دل سے سب مٹا کر ترا خوف و ڈر عطا کر |
| مری عاقبت سنورنے کا یہی ہے ایک رستہ |
| مجھے اپنے عابدوں کی صف میں خدا کھڑا کر |
| میں گنہ کے دلدلوں میں پھنستا ہی جا رہا ہوں |
| مجھے کھینچ لے خدایا دست کرم بڑھا کر |
| مرے ظاہر اور باطن کا یہ روگ ختم کردے |
| میں انا میں مبتلا ہوں مجھے اس سے اب رہا کر |
| مجھے بندگی میں مولی عطا ایسی کیفیت کر |
| کہ میں خود کو بھی بھلادوں ترے در پہ سر جھکا کر |
| ہو لبوں پہ کلمہ جاری مری موت جب بھی آۓ |
| اور جب تلک جیوں میں مرے مولی سر اٹھا کر |
| میں تڑپ رہا ہوں کب سے کہ نصیب ہو مدینہ |
| مری بے کلی مٹا دے مجھے اپنے گھر بلا کر |
معلومات