آنکھوں سے صادر یہ شرارت ہو گئی |
آپ سے کیسی یہ محبت ہو گئی |
ہلکی سی جنبش نے اثر دل پہ کیا |
دیکھتے ہی دیکھتے الفت ہو گئی |
شکریہ اقرارِ وفا کرتے چلے |
کتنی ہمیں قلبی مسرت ہو گئی |
دل لگی پروان چڑھی شستگی سے |
گہری صنم سے بھی عقیدت ہو گئی |
ہجر اگر خوب ہی تڑپانے لگے |
دید کی من میں بڑی حسرت ہو گئی |
پیار بھری یادوں کا جب ساتھ ملا |
غم کے بہلنے میں سہو لت ہو گئی |
سادگی ناصؔر رہی شیوہ تھی مگر |
سختی برتنے سے بھی حیرت ہو گئی |
معلومات