کوئی ہم کو روکے یہ ہمت کسی کی
وہ جنرل کا بیٹا میں کرنل کی بیوی
کہاں ہم کہاں اس سپاہی کو دیکھو
کہاں نیلی پیلی کہاں خاص وردی
یہ موسم ہی کیا یہ مناظر، ہے اپنی
سیاہی شبوں کی سفیدی سحر کی
زمینیں ہماری ہیں حد نظر تک
سروں پر، ہے اپنا فلک لاجوردی
ہیں موسم کی رنگینیاں اپنے دم سے
خزائیں بہاریں یہ سب سردی گرمی
حدیں دیس کی سرحدوں کی ہیں لیکن
نہیں کچھ حدودیں ہماری حدوں کی
ہماری گزر گاہیں مسدود کر دے
گوارہ نہیں ایسی پولیس گردی
جو بیٹھیں پہاڑوں کے دل بیٹھ جائیں
چلیں تو لرزنے لگے ساری دھرتی
بھلا پھر یہ توہین کیوں ہو گوارہ
کوئی پوچھے ہم سے ہے مرضی کدھر کی
نہ مانیں کسی کی بھی کچھ، طاقتوں نے
حبیب ان سروں میں ہوا ایسی بھر دی

0
34