| جہانِ کل سے ہو محبوب تیرا بیٹا ہوں |
| ماں تیرے نام سے منسوب تیرا بیٹا ہوں |
| ترے پیر تلے جنت ، خوشی میسر ہے |
| مجھے ہیں جنتیں مطلوب تیرا بیٹا ہوں |
| وفا کے دام نہیں، شکر کس طریقے ہو |
| شکر ہے آنکھیں ہیں مرطوب تیرا بیٹا ہوں |
| ترا بھی نام چمک کر رہے گا دنیا میں |
| یہ شاعری تری مندوب تیرا بیٹا ہوں |
| مری ماں ! میرا تُو سایہ، میرا دوست بھی تُو |
| عنایتوں سے ہوں مرغوب تیرا بیٹا ہوں |
معلومات