نظم - چلو خود کو بدلتے ہیں |
نیا پھر سال آیا ہے |
کیلنڈر پھر سے بدلا ہے |
کیلنڈر تو بدلتا ہے |
مگر کیا ہم نے سوچا ہے |
کبھی خود کو بھی بدلیں گے |
چلو اس با ر سب مل کر |
دلوں میں ٹھان لیتے ہیں |
چلو ہم عہد کرتے ہیں |
کہ اب ہم خود کو بدلیں گے |
یہ عادت جھوٹ غیبت کی |
اسے ہم سچ سے بدلیں |
کسی کا دل نہ توڑیں گے |
کسی سے اب نہ جھگڑیں گے |
کوئی روٹھے ، منا ئیں گے |
کوئی روئے ، ہسائیں گے |
جنہیں مشکل ہوا جینا |
اُنہیں جینا سیکھا ئیں گے |
نئے اس سال کی خوشیاں |
سبھی مل کر منا ئیں گے |
شکایت چھوڑ دیں گے ہم |
عداوت بھول جائیں گے |
کدورت اور نفرت کے |
اندھیروں کو مٹائیں گے |
اُجالے لے کے آئیں گے |
محبت کے نئے سورج |
جہاں میں ہم اُگائیں گے |
معلومات