آج ملنے آؤ تم آج فرصت ہے ابھی |
آخری دیدار کی ایک حسرت ہے ابھی |
اب خدا جانے کیا ہے چمک اُس آنکھ میں |
یوں لگے دل میں کوئی تو شرارت ہے ابھی |
جو کہے دنیا مجھے سچ یہی لگتا ہے بس |
دور ہے لیکن اُسے بھی محبت ہے ابھی |
جا چُکے ہیں چھوڑ کر جسم کے اعضا کئی |
یاد کرنے کی مِرے پاس عادت ہے ابھی |
روز مرتا ہوں مجھے ڈر کسی کا بھی نہیں |
عشق سے بڑھ کر کوئی اور قیامت ہے ابھی |
معلومات