زِندگی ڈھیر تَقاضوں کا بَھرم رکھتی ہے،
مَیں گزَارُوں یا نہ گزَارُوں، یہ گزَر جائے گی۔
وقت کی روانی میں سب کچھ بدل جاتا ہے،
غم و خوشی، درد و سکون، سب رَل جائے گی۔
ہر لمحہ ایک سوال، ہر پل ایک امتحان،
چاہے ہم جیتیں یا ہاریں، یہ گزَر جائے گی۔
خواب جو آنکھوں میں بندھے ہیں خاموشی سے،
دنیا کے ہر رنگ میں یہ سب چھپ جائے گی۔
محنت و محبت کا صلہ کبھی فوراً نہیں ملتا،
جو لگن ہے دل میں، وہی آخر میں دکھائے گی۔
دھڑکنوں کے ساز میں ہر نغمہ وقت کے ساتھ،
اور جو چھپتا ہے دل میں، سب یہ سنائے گی۔
اندھیروں میں چھپے راز، روشنیاں یا امیدیں،
یہ زندگی کے ہر گوشے میں ہمیں پکارے گی۔
سچ اور جھوٹ کے بیچ جو جدوجہد رہتی ہے،
وقت کے امتحان میں یہ سب صاف کر جائے گی۔
پھول اور کانٹے، خوشبو اور درد سب،
ہر لمحے کے ساتھ یہ کہانی سنا جائے گی۔
آؤ ہم سب دل کی آواز سنیں اور جئیں،
یہ زندگی، یہ لمحے، سب گزَر جائے گی۔

0
3