مکاں سکُوت میں ہے، کوئی داس ہے کہ نہِیں؟
گئے دِنوں کی رچی اِس میں باس ہے کہ نہِیں؟
سِتارے آنکھوں کے اِک ایک کر کے بیچ دِیئے
دِیا بُجھا سا کوئی اپنے پاس ہے کہ نہِیں؟
کِسان بِیج تو بوتا ہے کاٹتا ہے بُھوک
ٹٹولو جِسم پہ کُچھ اِس کے ماس ہے کہ نہِیں؟
کرُوں میں بات تحمُّل سے تُم کرو حملے
شرافتوں کی زُباں کہہ دو راس ہے کہ نہِیں؟
کہا تھا ہم نے محبّت کا مان ہے لازِم
ہر ایک شخص ابھی محوِ یاس ہے کہ نہِیں؟
جو اہلِ حق ہے بتائے کہ با وفا بِیوی
ہمارا ننگ، ہمارا لباس ہے کہ نہِیں؟
ملال چہروں پہ جو دوسروں کے ملتا رہا
نتِیجہ یہ کہ ابھی خُود اُداس ہے کہ نہِیں؟
کہا بھی تھا کہ محبّت انا سے بالا تر
گہے نِیاز، گہے اِلتماس ہے کہ نہِیں؟
رشیدؔ! چاند پہ جانا نہِیں، زمیں کے ہیں
زمین زاد، شرافت اساس ہے کہ نہِیں؟
رشِید حسرتؔ

0
44