عادتیں تو کمال رکھنی ہیں
رنجشیں بھی سنبھال رکھنی ہیں
عشق کے سلسلے میں بھی ہم نے
مشکلیں ہی تو پال رکھنی ہیں
اب تو یہ عہد کر لیا ہم نے
خواہشیں بھی بحال رکھنی ہیں
لب مرا ساتھ تو نہیں دینگے
آنکھیں اپنی سوال رکھنی ہیں
ربط کو ٹوٹنے نہیں دینا
کاوشیں مجھ کو ڈھال رکھنی ہیں
اے ہمایوں تو خود کو دیکھ بھی لے
سوچیں کتنا وبال رکھنی ہیں
ہمایوں

0
14