| ہمیں کِیا ہے جو پیدا ہی بندگی کے لئے |
| ملی یقین کی دولت بھی پیروی کے لئے |
| بنا کسوٹی کے ملتا بھی کچھ یہاں نہیں ہے |
| لگن، تڑپ بھی ہے درکار زندگی کے لئے |
| اہم ہے ضبط بھی اصلاحِ نفس کی خاطر |
| مجاہدہ بھی ضروری ہے پختگی کے لئے |
| برائی سے کریں توبہ تو ہم سنبھل سکیں گے |
| عمل بھی نیک ہی کرنا ہے راستی کے لئے |
| زبان کو رہے عادت ہمیشہ صدق کی ہی |
| جھکاؤ اور متانت ہو سادگی کے لئے |
| خیال، نظریہ فرسودہ سا کبھی نہ رہے |
| عقیدے رہتے ہیں باطل جو تیرگی کے لئے |
| اکیلے پن میں بھی ناصؔر کتابیں ساتھی بنیں |
| مطالعہ کریں ذہنوں کی تازگی کے لئے |
معلومات